کرم کی جہاں بھی نظر جاتی ہے |
جو بگڑی ہے قسمت سنور جاتی ہے |
جلائے ہیں جس نے بھی یادوں کے دیپ |
شبِ ہجر اس کی گزر جاتی ہے |
عمل میرے ہر دم نِرے خام ہیں |
بڑی اس سے حالت بگڑ جاتی ہے |
مگر امتی ہوں نبی پاک کا |
امیدوں کی جن تک سحر جاتی ہے |
سہارا تلاطم میں ان کا کرم |
یہ ناؤ اسی سے اُبھر جاتی ہے |
سدا دان ہادی جہاں فیض کا |
جہاں دیکھیں رحمت ادھر جاتی ہے |
اے محمود ان کی عطا عام ہے |
یہ قدرت سے سب کو خبر جاتی ہے |
معلومات