| ہم نے سوچا ہی نہیں تیری وفا کے بارے |
| تو جو بچھڑا تو اس بات پہ سوچا ہم نے |
| وہ جو ہاتھوں میں تھا میری لکیروں کی طرح |
| مٹ گیا ایسے نہ ملا کتنا ہی کھوجا ہم نے |
| ہم نے ہر زخمِ جگر اس کو دکھایا لیکن |
| نا رکا وہ نہ رکا کتنا ہی روکا ہم نے |
| ہم نے دیکھا جو تمہیں تم کو ہی سوچا ہردم |
| اپنی ہر رہ کا گڑھا خود ہی ہے کھودا ہم نے |
| تیری چاہت میں ہر بات کو ہم نے ہر دم |
| سچ بھی مانا ہے دل پر بھی تھوپا ہم نے |
| اب جو روتا ہے میری جان تو ماتم کیسا |
| یاد تو کر تجھے ہر فقرے پہ تھا ٹوکا ہم نے |
معلومات