علاج غم محبت کی فراوانی سے ملتا ہے |
سبق کچھ سیکھنے کو ایک نادانی سے ملتا ہے |
کسی درویش سے ملتے علاج روح کی خاطر |
سکون دل کہاں دنیا میں سلطانی سے ملتا ہے |
یہ دریا کی روانی بھی ہے پیغام عمل پیہم |
سبق کوئی جو سیکھے تو یہ آسانی سے ملتا ہے |
تمنا کی مسافت میں اگر کشتی ڈبو بیٹھیں |
تو کشتی کو کنارہ بھی پریشانی سے ملتا ہے |
نہیں تیرا عمل کوئی بقائے ملک کی خاطر |
وطن کو فائدہ کوئی مسلمانی سے ملتا ہے |
کبھی جس نے مجھے چھوڑا تھا مرضی سے ہی الفت میں |
مجھے وہ خود تو اکثر ہی پشیمانی سے ملتا ہے |
امیر شہر سے ملنے کا موقع جب ملا دیکھا |
امیروں سے بڑی خندہ پیشانی سے ملتا ہے |
GMKHAN |
معلومات