شاعری لکھنے بہانہ چاہیئے
قرب کا موسم سہانہ چاہیئے
پلکیں راہوں میں بچھی ہیں اب سے کیوں
"ان کو آنے کو زمانہ چاہیئے"
ہوں عزائم مر مٹینگے قوم پر
قرض ملت کا چکانا چاہیئے
آخرت کا ہے سفر لمبا بہت
نیکیاں وافر جمانا چاہیئے
فکر لازم ہم رعیت کی کریں
قہرِ یزداں سے ڈرانا چاہیئے
حملہ تابڑ توڑ گر کوئی کرے
تیز پھرتیلا نشانہ چاہیئے
سوز ہو ناصؔر بھلے ہی سینہ میں
غم چھپا کر مسکرانا چاہیئے

0
51