زندگانی کے دکھ بتائیں کیا |
بدگمانی کے دکھ بتائیں کیا |
سامنے بیٹھا ہو رقیب اگر |
میزبانی کے دکھ بتائیں کیا |
جس نے چاہا اسی نے نوچ لیا |
ہم جوانی کے دکھ بتائیں کیا |
داغ دامن پہ چشم گریاں ہو |
کھارے پانی کے دکھ بتائیں کیا |
ہمکو رکھا ہوا ہے مقتل میں |
لامکانی کے دکھ بتائیں کیا |
باغ اجڑے اگر بہاروں میں |
باغبانی کے دکھ بتائیں کیا |
اب کہانی کو تم سمجھ ہی گئے |
اب کہانی کے دکھ بتائیں کیا |
معلومات