کیا بتاؤں کہ عشق کیا ہے جناب
یوں سمجھ لو کہ اک سزا ہے جناب
کون اب بھی وفا کا ہے قائل
کس سے منسوب حادثہ ہے جناب
تم جو زخموں کا پوچھتے ہو میاں
دل کا کیا جو بھی بھر گیا ہے جناب
لفظ مانا کہ تیرے اپنے ہیں
کون لفظوں میں بولتا ہے جناب
بھوک مجبور کرتی ہے ورنہ
سب کو تہذیب کا پتا ہے جناب

3
222
سیف صاحب آپکے کہنے پہ کچھ گزارشات پیش کرتا ہوں
کیا بتاؤں کہ عشق کیا ہے جناب
یوں سمجھ لو کہ اک سزا ہے جناب
- شعر اچھا ہے مگر بات بہت پرانی ہے - البتہ جناب کی ردیف سے اس میں کچھ نیرنگی پیدا ہو جاتی ہے

کون اب بھی وفا کا ہے قائل
کس سے منسوب حادثہ ہے جناب
دیکھیے وفا کا حادثے سے کوئ براہ راست تعلق تو ہوتا نہیں اگر آپ بنا رہے ہیں تو یہ تعلق بتانا بھی پھر آپکی زمہ داری ہے - ورنہ یہ شعر تعقیدِ معنوی کا شکار ہو گا۔

تم جو زخموں کا پوچھتے ہو میاں
دل کا کیا جو بھی بھر گیا ہے جناب
یہ تعقیدِ لفظی کا شکار ہے- یعنی الفاظ کی ایسی نشست و برخاست جس سے مطلب نہ نکل پاۓ یا غلط مطلب نکلے۔
"جو بھی" کس کے لیۓ ہے زخم کے لئے دل کے لئے؟ - کون بھر گیا ؟ دل یا زخم؟

لفظ مانا کہ تیرے اپنے ہیں
کون لفظوں میں بولتا ہے جناب
یہ اچھا ہے اگر اس میں آپ دونوں مصرعوں میں "لفظ" نہ لائیں۔ جیسے
لفظ مانا کہ تیرے اپنے ہیں
کون لہجوں میں بولتا ہے جناب - کی قسم کی کوئ بات۔

بھوک مجبور کرتی ہے ورنہ
سب کو تہذیب کا پتا ہے جناب
یہ اچھا ہے ۔

برا لگا ہو تو ردی کی ٹوکری میں میرے کمنٹس خوشی سے ڈال دیں - اور ہاں جناب میں کوئ سر ور نہہیں ہوں :)

0
بہت نوازش حضور

0
حضور بس ایک ہی اور غزل ہے اگر فرصت ہو تو پر بھی نظرکرم فرما دیں

0