آمدِ سرکار ہے ہر سو اُجالا ہو گیا
منزلیں روشن درخشاں پست بالا ہو گیا
باراں ہر جا نور کے ہیں نور کی سرکار سے
کفر کے اُس منہ کو دیکھیں آج کالا ہو گیا
ڈنکے ہر جا زور سے سرکار کے بجنے لگے
ذکر اونچا آپ کا بالا سے اعلیٰ ہو گیا
ایک صف پر آ گئے ہیں بندہ اور بندہ نواز
لغو کی تھی کر و فر جس کا ازالہ ہو گیا
کر رہے تھے ظلم جو اب پاسباں ہیں خیر کے
نوریوں کا دَور ہے ظلمت پہ تالا ہو گیا
اس جہاں میں عام تھیں طاغوت سے تاریکیاں
فیضِ سے سرکار کے یہ تاب والا ہو گیا
نورِ رب محمود ہے سارے جہاں کی روشنی
جس کے آنے سے دہر میں یوں اُجالا ہو گیا

15