(الوداع)
سبٓدر شبیر
چرچا صبح و شام تیرا ہی تھا
اور وہ قسمت والے دعا گو تھے
قسمت والوں کی کھیل جن کو معلوم ہے
چاروں طرف شورِ گل تھا
حمد وثنا میں مگن ہر شے تھا اور میں غافل
اشرف المخلوقات ہوں میں نفس کا مارا ہوں
تیری رحمت جوش میں تھی
رحمت کا مہینہ مغفرت کا مہینہ
مقبولیت کا مہینہ ۔۔۔۔۔۔
وہ خوش قسمت جن پر تیری رحمت برسی
جن کو تو نے بخشا اپنے کرم سے اے مولا
وہ رونے والی آنکھیں وہ ذکر والا دل
آسان ہونگے اُن کے مشکل
تجھ کو جس نے قدر کی۔۔۔۔۔
ملا ان کو مولا ۔۔۔۔۔
ہوگیا ہم سے جدا سال بھر کے لیے
تجھ کو کہتا ہوں بس۔۔۔۔۔

0
60