| یہی ہے زندگی اپنی، یہی ہے دل فگار اپنا |
| نہ جانے کب تلک ہوگا یہ رونا زار زار اپنا |
| یہی ہے رنج و غم کا گھر، یہی ہے خار زار اپنا |
| کہاں ہے فصلِ گل اب کے، کہاں ہے اب بہار اپنا |
| اِدھر اُدھر بھٹکتے ہیں، نہیں کوئی دیار اپنا |
| فضا میں اڑ رہا کب سے، فقط اپنا غبار اپنا |
| کوئی تو آئے پاس اپنے، کوئی تو ہو کنار اپنا |
| کہاں سے لائیں گے آخر، سکوں یا پھر قرار اپنا |
| ندیم! اب چھوڑ دے سب کچھ، جہاں میں کیا ہے یار اپنا |
| یہی دنیا، یہی محفل، یہی ہے سب حصار اپنا |
معلومات