حرفِ آخر ہے کہہ دیا جو بس
میں نے ہونا نہیں ہے ٹس سے مَس
تم کو میرے کلام پر شک ہے
وہ جو کانوں میں گھولتا ہے رس
ہے ادب سے مرا تعلّق یوں
ڈگریاں پڑھ کے لیں برس ہا برس
شاذ ہی ڈگریاں ملا کرتیں
اب تو لیتا ہے ہر کس و نا کس
میرے جیسا ملے گا کب کوئی
روز ملتے ہیں آپ جیسے دَس
آپ بھی تو کمال کرتے ہیں
سارے مل کر رہے ہیں مجھ پر ہنس
آپ نے جو کہا وہ ٹھیک کہا
بات آئی نہیں سمجھ میں بس
آپ سب سے مہان ہیں مانا
کوئی شک و شبہ گمان عبث
آپ سے کچھ کہوں مجال ہے کیا
ناگ نے کیا لیا ہے مجھ کو ڈس
آپ ہی کا خیال ہے غالب
مجھ کو لالچ نہیں نہ کوئی ہوس
آپ کے بِن کریں گے کیا یاں ہم
آپ کے بن جہاں لگے یہ قفس
آپ ہی سے یہاں پہ رونق ہے
پیار کرتے ہیں سارے آپ سے بس

0
9