اُجڑی ہوئی محفل کے سِتَم دیکھ رہا ہوں
کیا لکھتے رہے اہل قَلَم دیکھ رہا ہوں
کیا عادتِ بد میرے وَطَن کی ہے خدایا
ہر بات پہ کھاتے ہیں قَسَم دیکھ رہا ہوں
اک باپ کے کندھوں پہ جواں بیٹے کی میّت
اُٹھتے ہوئے مایوس قَدَم دیکھ رہا ہوں
ہے تیرہ شبی پھر بھی سحر ہو کے رہے گی
ہے روشنی بھی کتنی اَہَم دیکھ رہا ہوں
قرآن کی آیات تجارت نہیں قبلہ
لوگوں کا گِلہ پیرِ حَرَم دیکھ رہا ہوں
اس طرف کے بے خانماں بِن ماؤں کے بچّے
کچھ اور بھی ایسے ہی جَنَم دیکھ رہا ہوں
جب ماں کی تمنائیں کفن اوڑھ لیں امید
پھر کوکھ سے پروردہ شِکَم دیکھ رہاہوں
بی۳

240