دل میں کیسی رہتی ہے یہ الفت
کملی والے کی ایسی ہے چاہت
چڑھ کر چوٹی پر حق گویا ہوئے
بھر دی ان میں سچائی کی قوت
اول پتھر بھی عم نے ہی مارا
کب چھوڑی بھی پیغمبر نے ہمت
طعنہ گالی سب کچھ سہتے جانا
میرے آقا کی ایسی تھی دعوت
صادق کہنے کی دانش تھی لیکن
پر سرداری کے جھگڑے سی نوبت
راسخ ہو ایماں ناصر من میں جب
تن من کہہ اٹھ جائے ہر پل وحدت

0
77