کونین میں ہر جا ہی انوار سے رحمت ہے
محبوبِ خدا کی ہے جو عیدِ ولادت ہے
گلشن میں جو رونق ہے اس جانِ بہاراں سے
ہر گل کے حسن میں ہی سرکار سے نزہت ہے
آخر ہے ظہور اس کا تخلیق میں اول جو
تکوینِ جہاں ان کی وہ ختمِ نبوت ہے
میثاق میں نبیوں سے اقرار لیا جن کا
ان جانِ زماں کا ہی یہ یومِ ولادت ہے
اس اقصیٰ میں جب نوری نبیوں کی صفوں میں تھے
یہ کس کی امامت میں نبیوں کی جماعت ہے
کل دیکھو کھڑے سارے تعظیم میں سلطاں کی
قائل نہیں جو اس کے کیا ان پہ قیامت ہے
تحمیدِ خدا کی بھی توصیفِ نبی میں ہے
میلاد کی مخفل بھی محمود عبادت ہے

36