رات وہ سخت گراں یاد نہیں
در وہ گلیاں وہ مکاں یاد نہیں
راکھ کی بستی ہے یادوں میں مگر
تھرتھراتا سا دھواں یاد نہیں
شعلۂ عشق ، سیہ پوش ہوا
آنکھ کو آب رواں یاد نہیں
یاد ہے دل کو محبت کا سفر
داغ ، سینے کا نشاں یاد نہیں
جلتے بجھتے سے چراغوں کے پرے
دکھ کو سنسان سماں یاد نہیں
کیسا انصاف ہے تیرا اے خدا
تجھ کو بھی گریہ کناں یاد نہیں
آج شاہد کہ پلٹ جائے کہاں
اس کو تو شہر اماں یاد نہیں

0
6