یار کی دلربائی مل جاتی
ساری ہم کو خدائی مل جاتی
لفظ مل جاتے چپ سے ہونٹوں کو
لکھنے کو روشنائی مل جاتی
روگ تنہائیوں کے مٹ جاتے
آرزو ہر بھلائی مل جاتی
آنکھ سے ہوتی درد کی بارش
قیدیوں کو رہائی مل جاتی
ہجر میں غم کی بیت جاتی شب
وصل کو بھی رسائی مل جاتی
ہاتھ کچھ آتے پیار کے گہنے
زندگی کو کمائی مل جاتی
پی کے امرت جھکی سی پلکوں کا
رت خوشی کی گنوائی مل جاتی
اپنی قسمت پہ ہوتے نازاں گر
در کی شاہد گدائی مل جاتی

31