وطن میں تو دل کے بسا کو بہ کو ہے
"جدھر دیكھتا ہوں تو ہی رو بہ رو ہے"
میں اپنے ہی دل میں ہوا غیر حاضر
مگر جا بجا اس میں بس تو ہی تو ہے
محبت میں تیری ہوئے اشک جاری
اسی سے میرے دل کا قائم وضو ہے
اگر دل ہے زخمی مگر اس میں تو ہے
ہوا جا رہا دل اسی سے رفو ہے
ذکیؔ یار جب ہوگئے دل میں قائم
بتا پھر تجھے کونسی جستجو ہے

117