کچھ عرصے سے راقم کے ہیں غم اور زیادہ |
کہتا ہوں تو کرتے ہیں سِتَم اور زیادہ |
آؤ کبھی بیمار کی کُٹیا میں بھی دیکھو |
کس طور یہاں گُھٹتا ہے دم اور زیادہ |
اس مُلک میں کیا حال ہے نادار کا مت پوچھ |
لکھتے ہوئے روتا ہے قَلَم اور زیادہ |
پونچا ہے فلک تا بہ فلک نائبِ یزداں |
انسانوں کے بڑھنے لگے غم اور زیادہ |
صحت کے مسائل کا کروں ذکر تو کیسے |
ہر روز دوائی کا حجم اور زیادہ |
ہرچند کہ سب ضبطِ ولادت سے ہیں واقف |
کس شان سے ہوتے ہیں جَنَم اور زیادہ |
مفلوک بھی ہیں دولت و حشمت کے پجاری |
دھن والے بھی غرقابِ درہم اور زیادہ |
امید غمِ ہجر کی تفصیل نہ پوچھو |
بوجھل ہوئے مایوس قَدَم اور زیادہ |
معلومات