شخص ڈھنگ کا کبھی ملا ہی نہیں |
کیسے جینا تھا کچھ پتا ہی نہیں |
گمشدہ وقت کے سمندر پر |
ایسی کشتی کہ ٭ناخدا ہی نہیں (٭ملاح |
زندگی بھی عجب پہیلی ہے |
راز ہم پر کبھی کُھلا ہی نہیں |
زندگی درد بن گئی اپنی |
جاودانی کی اب دعا ہی نہیں |
اب فقط بچ گیا ہے پچھتاوا |
اس سے بڑھ کر کوئی سزا ہی نہیں |
پاؤں اپنے گڑے رہے شاہدؔ |
وقت تھا کہ کبھی رکا ہی نہیں |
معلومات