راہوں میں تیری یاد ہے حائل پڑی ہوئی |
اس واسطے یہ جان ہے گھائل پڑی ہوئی |
وہ کال لگ رہا ہے کہیں کٹ کٹا گئی |
کب کی ہمارے ہاتھ سے ڈائل پڑی ہوئی |
ہم نے اٹھایا یاد کا ملبہ گرا ہوا |
اس نے اٹھائی پیر کی پائل پڑی ہوئی |
میں اس طرح کھڑا ہوں کہیں ہاتھ باندھ کر |
جیسے کسی کی میز پہ فائل پڑی ہوئی |
آنکھوں میں آ کے دیکھ نشانہ پڑا ہوا |
ہونٹوں پہ آ کے دیکھ سمائل پڑی ہوئی |
معلومات