کوچے میں مصطفیٰ کے مولا ملے ٹھکانہ
جس جا حبیبِ تیرے اور آپ کا گھرانہ
شہرِ علم ہیں آقا بابِ علم علی ہیں
جاری خلق میں ہر جا حسنین کا ترانہ
نوری ردا ہے ان پر سرکارِ دو سریٰ سے
بی فاطمہ علی کا کنبہ ہے جو یگانہ
تاباں نگر ہے اُن سے اس دہر کا نگینہ
عشاق کے دلوں کا ہے شہرِ جاں نشانہ
الطافِ مصطفیٰ جو امت پہ ہیں عوامی
لیتا ہے فیض ان سے ہر جان کا زمانہ
مشہور ہے ازل سے بابِ سخا نبی کا
معروف خلق رب میں سرکار کا خزانہ
دلدار کا ہے مسکن محمود ارضِ بطحا
جاری رہے لبوں پر اس شہر کا ترانہ

11