| وطن کے پاسباں! اٹھو |
| چمن کے نگہباں! اٹھو |
| اٹھو! کہ اب گلستاں میں، بہاریں نوحہ کرتی ہیں، |
| خزائیں جم کے بیٹھی ہیں۔ |
| اٹھو! کہ منصفوں نے اب فقط کچھ دام کی خاطر، |
| یہاں انصاف بیچا ہے۔ |
| اٹھو! کہ اب یہ حالت ہے، |
| جہاں قانون بننا ہو، وہاں قانون بکتا ہے۔ |
| اٹھو! کہ عہدیداروں نے یہاں آپس میں گھل مل کر، |
| وطن کو خوب لوٹا ہے۔ |
| اٹھو! وہ وقت آ پہنچا کہ اب چوروں کو جکڑیں گے، |
| وہ جس نے ہم کو لوٹا ہے اسے گردن سے پکڑیں گے |
| سنو! گر میری مانو تو چلو سب ساتھ چلتے ہیں، |
| کرپشن ایک لعنت ہے، یہ نعرہ عام کرتے ہیں |
| تمہیں وہ دن بلاتے ہیں |
| کہ جب چمن _ فروزاں میں، |
| یہ غنچے مسکرائیں گے، بہاریں لوٹ آئیں گی |
| وطن کے پاسباں! اٹھو |
| چمن کے نگہباں! اٹھو |
معلومات