تمہارے عشق پر لڑکی مجھے حیرانی ہوتی ہے
دکھے نا وہ تو آنکھوں میں ترے ویرانی ہوتی ہے
خیالِ یار سے دل میں ترے تابانی ہوتی ہے
تری آنکھوں کی لالی عشق میں ایمانی ہوتی ہے
مجھے حیرانی ہوتی ہے کہ اک سلجھی ہوئی لڑکی
دیارِ عشق کے مکتب میں کیوں مستانی ہوتی ہے
جو خود کو وار کے عزت کی چادر عشق پر ڈالے
وہی لڑکی تو یارو لیلٰی سی دیوانی ہوتی ہے
اگر نا بات ہو اس سے تو کیسی آفت آتی ہے
شکن ہوتی ہے چہرے پر عجب پیشانی ہوتی ہے
محبت میں جو خود کو مار دے مجنوں ہے کہلاتا
خرد کی عقل کی دنیا میں یہ نادانی ہوتی ہے

0
77