| سب سجا کے مچان بیٹھے ہیں |
| دوست پکڑے کمان بیٹھے ہیں |
| جشن برپا ہے چاند تاروں میں |
| ہار کے ہم جہان بیٹھے ہیں |
| شہر کا شہر ہی مخالف ہے |
| اور گرا ہم مکان بیٹھے ہیں |
| لاکھ دھوکے ہیں کی محبت میں |
| دے مگر اک زبان بیٹھے ہیں |
| کیسے کر لیں قبول اس سچ کو |
| ہم تمہیں اپنا مان بیٹھے ہیں |
| سوچ ہے یہ بسی خیالوں میں |
| گل ہمیں کانٹا جان بیٹھے ہیں |
| دل بظاہر ہے مطمئن شاہد |
| پر لٹا ہم دکان بیٹھے ہیں |
معلومات