وہ پیار کا سُرود اور ساز ہیں میاں طُفیل
مُرادؒ کا وُرود اور راز ہیں میاں طُفیل
سُروں میں تیرے گونجتی، تَرنگ ہے قلندری
مُرادؒ کا ہی رنگ اور تَرنگ ہیں میاں طُفیل
تِرے ہی گیت سنتے ہیں، یہ خواجہؒ اور ذُوالفِقارؒ
مُرادؒ کا ہی ساز اور آواز ہیں میاں طُفیل
وہ عِشق اور جنُون کی بَھری ہیں تُجھ میں مَستیاں
مُرادؒ کی ہی تال اور دَھمال ہیں میاں طُفیل
سَجا کے تُجھ کو یار نے، ہاں پہلو میں بٹھایا ہے
مُرادؒ کے جو ہم نشیں، وہ دل نشیں ہیں میاں طُفیل
تِرا ہی رُوپ دیکھنے کو، آئے ہیں یہ جنتی
مُرادؒ کا بہروپ اور رُوپ ہیں میاں طُفیل
مِلا کرو غُلام سے بھی، آتے جاتے خواب میں
مُرادؒ کا سَلام اور کَلام ہیں میاں طُفیل

0
17