| اس کو معلوم نہیں تھا کہ تو صندل ہو گا |
| تجھ سے بچھڑا ہے پتہ ہو کہ تو پاگل ہو گا |
| یہ جو لگتا ہے کوئی شخص پکارے ہے مجھے |
| یہ مرے ذہن کا دھوکا ہے مسلسل ہو گا |
| چڑیا جس پیڑ میں رہنے کی جگہ ڈھونڈتی تھی |
| اس کو اندازہ نہیں تھا کہ وہ مقتل ہو گا |
| میں نے سوچوں سے یہی سوچ کے یاری کی ہے |
| جب مرا کچھ نہ ہوا سوچ کا جنگل ہو گا |
| ہم نے کل یاد کیا تجھ کو تو جی نے ڈانٹا |
| آج پھر یاد کیا تجھ کو تو بے کل ہو گا |
معلومات