اس کو معلوم نہیں تھا کہ تو صندل ہو گا
تجھ سے بچھڑا ہے پتہ ہو کہ تو پاگل ہو گا
یہ جو لگتا ہے کوئی شخص پکارے ہے مجھے
یہ مرے ذہن کا دھوکا ہے مسلسل ہو گا
چڑیا جس پیڑ میں رہنے کی جگہ ڈھونڈتی تھی
اس کو اندازہ نہیں تھا کہ وہ مقتل ہو گا
میں نے سوچوں سے یہی سوچ کے یاری کی ہے
جب مرا کچھ نہ ہوا سوچ کا جنگل ہو گا
ہم نے کل یاد کیا تجھ کو تو جی نے ڈانٹا
آج پھر یاد کیا تجھ کو تو بے کل ہو گا

103