درد بکتا ہے ، دعا بکتی ہے
اس زمانے میں شفا بکتی ہے
یار بکتا ہے کہیں گلیوں میں
پیار بکتا ہے ، وفا بکتی ہے
لگتا ہے روز جہاں میں میلہ
شہر الفت میں جفا بکتی ہے
ساز کی لے پہ تڑپتا ہے سر
دھن پہ سنگیت ، صدا بکتی ہے
رنگ رخسار وہ جگنو شامیں
پھول کی خوشبو صبا بکتی ہے
کون چڑھتا ہے یہاں نیزے پر
سر سے دستار جدا بکتی ہے
عشق ہارے نہیں ممکن شاہد
جگ میں پر میرے حنا بکتی ہے

85