الوداع اے مدرسہ اسلامیہ اب الوداع
الوداع اے علم و فن کا میکدہ اب الوداع
رہتے ہیں سب ہی یہاں پے پاسبانِ علم و فن
ہوتے ہیں سیراب ہردم تشنگانِ علم و فن
بنتے ہیں فضلِ خدا سے ترجمانِ علم و فن
اے خدا محفوظ رکھ یہ گُلْسِتانِ علم و فن
الوداع اے مرکز رشد و ہدی اب الوداع
الوداع اے مدرسہ اسلامیہ اب الوداع
خدمتیں سب کی یہاں پر ہورہی ہیں لاجواب
علم و فن سے قوم و ملت ہورہی ہیں فیض یاب 
اس کی فرقت میں ہی آنکھیں رو رہی ہیں بے حساب
الوداع ساری ہی اشیاء کررہی ہیں اے جناب
پیارے مسکن مدرسہ اسلامیہ اب الوداع
الوداع اے مدرسہ اسلامیہ اب الوداع
ہے جدائی کا تصور، رو رہے ہیں بے کراں
بھیڑ میں دنیا کی ہم سب کھو رہے ہیں اے میاں
چھوڑکر سب کو جدا اب ہورہے ہیں مہرباں
غم کے آنسو ہی سے چہرہ دھو رہے ہیں ہم یہاں
دل سے رو کر کہتے ہیں ہم الوداع اب الوداع
الوداع اے مدرسہ اسلامیہ اب الوداع
عبدِ رب تکرار تیرا بھول کیسے پائیں گے؟
اب عنایت کی تلاوت ہم کہاں سے لائیں گے؟
اور وصی کی چاہتوں کو یاد کر کے روئیں گے ؟
جذبۂ عبد الرقیبٖ یاد ہم کو آئیں گے۔
بھولنا مت چاہے کہہ لو الوداع اب الوداع
الوداع اے مدرسہ اسلامیہ اب الوداع
اے مجاہد تیری خدمت اب ستائے گی ہمیں
ہاں مجسم کی خطابت یاد آئےگی ہمیں
محنتِ فاروق اعظم، بھی پُکارے گی ہمیں
اور ملن ساری محمد کی رلائے گی ہمیں
الوداع اے گلشن صدق و صفا اب الوداع
الوداع اے مدرسہ اسلامیہ اب الوداع
در گزر کرتے چلیں سب کی خطائیں دوستو
بھول جائیں ہم سبھی کی کج ادائیں دوستو
وقتِ رخصت ہے گلے سب سےملائیں دوستو
اور منور کو بھی سب دینا دعائیں دوستو
الوداع اے منبعِ جود و سخا اب الوداع
الوداع اے مدرسہ اسلامیہ اب الوداع

61