| اک وبا جو نفرتوں کی آئی ہے |
| موت شاید الفتوں کی آئی ہے |
| کس طرف جاؤں بتا مولا مِرے |
| ہر طرف شاہی بُتوں کی آئی ہے |
| عقل و دِل اک دوسرے سے لڑتے ہیں |
| جب سے منزل وحشتوں کی آئی ہے |
| بخش بھٹکوں کو ہدایت اے خدا |
| پستی پھر سے حکمتوں کی آئی ہے |
| بھیج پھر کوئی حبیب اپنا خدا |
| جہل پچھلی امتوں کی آئی ہے |
| صبح نو کر دے عطا ہم کو کہ اب |
| جان لب پے حسرتوں کی آئی ہے |
| دامنِ یزدان زیدؔی پکڑے رکھ |
| رُت سہانی رحمتوں کی آئی ہے |
معلومات