غزل۔۔
یا تو مجھ سے ملا نہیں ہوتا
یا کبھی بھی جدا نہیں ہوتا
تو اگر غیر تھا تو تیرا سخن
نغمہ جاں فزا نہیں ہوتا
تو اگر دیکھتا نہ میری طرف
شجر دل ہرا نہیں ہوتا
یہ پرستش کا فیض تھا ورنہ
بت کسی کا خدا نہیں ہوتا
تو نہ جاتا اگر خفا ہو کر
زخم جاں لا دوا نہیں ہوتا
حرف مطلب غزل میں در آ تا
آنکھ سے گر ادا نہیں ہوتا
تو نہ کرتا اگر نظر انداز
میں کسی اور کا نہیں ہوتا

0
32