غزل۔۔ |
یا تو مجھ سے ملا نہیں ہوتا |
یا کبھی بھی جدا نہیں ہوتا |
تو اگر غیر تھا تو تیرا سخن |
نغمہ جاں فزا نہیں ہوتا |
تو اگر دیکھتا نہ میری طرف |
شجر دل ہرا نہیں ہوتا |
یہ پرستش کا فیض تھا ورنہ |
بت کسی کا خدا نہیں ہوتا |
تو نہ جاتا اگر خفا ہو کر |
زخم جاں لا دوا نہیں ہوتا |
حرف مطلب غزل میں در آ تا |
آنکھ سے گر ادا نہیں ہوتا |
تو نہ کرتا اگر نظر انداز |
میں کسی اور کا نہیں ہوتا |
معلومات