اس کے نہ آنے کو بیٹھ گئے |
رات بنانے کو بیٹھ گئے |
ایک شجر ملا دشت میں، ہم |
سینے لگانے کو بیٹھ گئے |
پچپنا اب بھی ہے باقی کہیں |
شور مچانے کو بیٹھ گئے |
اس نے بکھیر دیا یوں ہمیں |
لوگ ستانے کو بیٹھ گئے |
اور حسیب جو کچھ نہ ملا |
ہاتھ ملانے کو بیٹھ گئے |
اس کے نہ آنے کو بیٹھ گئے |
رات بنانے کو بیٹھ گئے |
ایک شجر ملا دشت میں، ہم |
سینے لگانے کو بیٹھ گئے |
پچپنا اب بھی ہے باقی کہیں |
شور مچانے کو بیٹھ گئے |
اس نے بکھیر دیا یوں ہمیں |
لوگ ستانے کو بیٹھ گئے |
اور حسیب جو کچھ نہ ملا |
ہاتھ ملانے کو بیٹھ گئے |
معلومات