نئے زمانے میں تم جو ہم کو پرانی باتیں سنا رہے ہو |
عجیب لگتے ہو تم بھی آخر یہ سب جو ہم کو سنا رہے ہو |
دلوں کے قصے دلوں کے نغمے جو ہم سے تم بھی چھپا رہے ہو |
سمجھ کے بچے بھولے ہم کو جو ہم کو تم یوں ڈرا رہے ہو |
وفا کی باتیں جفا کی باتیں بتاں کی باتیں سزا کی باتیں |
تمہاری باتوں سے لگ رہا ہے کبھی جو تم بھی خدا رہے ہو |
ادھر کی باتیں ادھر کی باتیں دعا میں تیری صنم کی باتیں |
تری یہ باتیں ثبوت ہیں کہ ولی تم ہم کو بنا رہے ہو |
نصیب جاناں فریب جاناں کبھی جو تم بھی تھے ان کے قیدی |
نکل کے زنداں سے ہم کو تم بھی جو قید ان کی بتا رہے ہو |
سمجھ سے باہر یہ سارے عاشق تمہیں پہ اتنے یہ مرتے کیوں ہیں |
نجانے ان کو تم کس کی خاطر بڑی خوشی سے نچا رہے ہو |
نگر میں تیرے یہ گھومیں ہر دم بنا کے خود کو وفا کے قیدی |
نجانے ان کو تم کس کی خاطر بڑی خوشی سے لبھا رہے ہو |
معلومات