دکھا دے اے خدا اک بار میرے یار کا چہرہ
نظر پر نقش کردے سیدِ ابرار کا چہرہ
جو پڑتی روشنی چھن کر قمر کے داغ دھل جاتے
دمکتا آسماں پر جلوۂ دیدار کا چہرہ
قیامت اس سے بڑھ کے اور کیا ہوگی زمانے پر
مشیت نے چھپا کر رکھ لیا سرکار کا چہرہ
کلائی تھام کر جو رہنمائی میری فرمائے
الہی مرحمت کر واقفِ اسرار کا چہرہ
انہیں مبہوت ہوکر دیکھتا رہ جائے دیوانہ
فرشتے جب دکھائیں احمدِ مختار کا چہرہ
خدا کے عرش کے تارے ترا مشتاق ہے جامی
چمک اٹھے تجلی سے تِرے بیمار کا چہرہ

0
119