میں نے کہا رکیں ذرا وہ آگے چل پڑے
وہ میرے آنسوؤں پہ چلے اور پھسل پڑے
رویا تو میری آنکھ سے آنسو نہیں گرا
میں ہنس پڑا تو آنکھ سے آنسو ابل پڑے
میں جل رہا تھا کوئی بھی آیا نہیں وہاں
وہ ہنس دیے تو لوگ گھروں سے نکل پڑے
وہ خواب میں بھی بولتے رہتے ہیں رات بھر
میں سانس لوں تو نیند میں ان کی خلل پڑے
معلوم تھا مجھے کہ وہ ماریں گے ایک دن
جزبے نجانے کیوں مرے ان پر مچل پڑے

0
35