درجے ہیں اعلیٰ دہر میں، سارے حضور کے
ہستی میں گونجتے ہیں، نکارے حضور کے
رہتی رواں جہاں میں ہے، توصیفِ مصطفیٰ
دارین میں ہیں ڈنکے، ہمارے حضور کے
افصح عرب کے نازاں تھے اپنے کلام پر
تھے گُنگ سامنے کھڑے سارے حضور کے
چومے نبی کے جوڑے ہیں، عرشِ برین نے
ہیں لامکاں نے دیکھے نظارے حضور کے
اعلیٰ کیا خدا نے یوں ذکرِ حبیب کو
بر ہر زبانِ خلق ہیں، نعرے حضور کے
دھومیں مچی ہیں دہر میں لُطفِ لبیبؐ کی
ابرِ کرم جو برسے پیارے حضور کے
ہے اختیارِ مصطفیٰ کونین میں سوا
شمس و قمر نے مانے اشارے حضور کے
وہ بانٹتے جہاں میں ہیں، مولا کے فیض کو
کامل ہیں ہر عطا پہ، اجارے حضور کے
ہیں قُرباں جان و دل سے جو، آلِ رسول پر
کہلائیں گے وہ حشر میں سارے حضور کے
مژدہ یہ عاصیوں کو درِ مُصطفیٰ سے ہے
دن رات ہی کُھلے ہیں، ادارے حضور کے
محمود دوریاں ہوئیں، فکر و ملال سے
مامن ہیں مومنیں کو، سہارے حضور کے

0
20