بات چھوٹی سی تھی کیا سے کیا ہوگئی |
بد گمانی بڑھی اور بلا ہو گئی |
بے رخی ان کے چہرے پہ جچتی نہیں |
اب وہی ان کی قاتل ادا ہو گئی |
ایک مدت سے چاہا تھا ہم نے تجھے |
چند لمحوں میں چاہت فنا ہو گئی |
رات بھر سو نہ پائے تھے جس کےلئے |
وہ عبادت بھی ہم سے قضا ہو گئی |
ان کو تکتے ہو کیوں اس قدر غور سے ؟ |
ان کو تکنا ہماری خطا ہو گئی ! |
ہیں عجب فیصلے میری تقدیر کے |
جو بھی مانگی دعا بد دعا ہو گئی |
یوں جلا ہے بدن عشق کی آگ میں |
راکھ نکلی جو دل سے دیا ہو گئی |
وہ جفا کر کے ساغر ہوئے سر خرو |
اور بدنام میری وفا ہو گئی |
معلومات