باغِ رسول کا ہر اک پھول مُشک بُو ہے |
اہلِ اطھار کا ہر اک فرد پاک رُو ہے |
پردے میں وہ ہیں ہر دم در دو جہان و محشر |
اُمِّ حسین سے دو عالم کی آبرُو ہے |
ہو بدر یا کہ خندق اُحد ہو یا بابِ خیبر |
نرغے میں مرتضٰی کے اسلام کا عَدُو ہے |
بخشا دوام رب نے ذکرِحسین کو ہے |
جب تک زباں ہے منہ میں اُن کی ہی گفتگُو ہے |
رتبہ ملا یہ کس کو سبطِ رسول جیسا |
انداز بندگی کا نانا کے ہو بہُو ہے |
بیعتِ محمدی کی حرمت کو رکھا برتر |
فاسق اگر ہو حاکم حسین اس سے دُو بَدُوہے |
چمکا مِیَان مقتل سج دھج کے ماہِ طیب |
نقشِ نبی علی اکبر اب لہو لہو ہے |
گلشنِ بتول کا کومل پھول بھی نچھاور |
معصوم وہ علی اَصغَر جو کہ بےگُلُو ہے |
سردارِ باوفاراں یوں حق کے رُوبَرُوہے |
مقتل بنا ہےمسجد اور خون سے وُضُوہے |
کیسا رہا وہ سجدہ گھر بھی دیا ہےسربھی |
ساری متا عِ سید قربا نِ اللہ ھُو ہے |
قاتل حسین کا بھی بولے حسین سے یوں |
اے والئ اِرَم مجھ کو جنت کی آرْزُو ہے |
در آپ کےجھکے رہِ اُلفت کا وہ مسافر |
جوہو غَیُور دل جس کو رب کی جستُجُو ہے |
گِردابِ روسیانے گھیرا ہے قُدس ہر پل |
لے تھام تیغِ حَیدر مَرحَب کہ چار سُو ہے |
سائیں مراد کا ہر دم وِرد علی علی ہے |
حافظ کلام سمجھاۓ وہ” لَا تَقْنَطُوْ “ ہے |
حُرمتِ رسول کی خاطرمیرا سر کٹے اب |
حاظِر غلام تیرے در اور سَرفَرو ہے |
معلومات