آباد مومنوں سے سارا جہاں ہے پھر بھی |
سارے جہاں میں پھیلی ان کی فغاں ہے پھر بھی |
------------- |
ظالم کا ساتھ دینا شیوہ نہیں ہمارا |
دنیا مگر یہ ہم سے کیوں بد گماں ہے پھر بھی |
----------------- |
ہم چاہتے ہیں سب کو اپنا بنا کے جینا |
نیّت مگر ہماری زیرِ بیاں ہے پھر بھی |
----------- |
ہم نے جہاں کی خاطر کیا کچھ کیا نہیں ہے |
رہتی دراز ہم پر سب کی زباں ہے پھر بھی |
------------ |
بدلیں گے دن ہمارے ، اس پر یقیں ہے ہم کو |
ہیں مشکلیں بھی حائل ، جذبہ جواں ہے پھر بھی |
--------------------- |
بھولی نہیں ہیں قومیں ہم بھی تھے ان پہ غالب |
اب کھو چکی ہے عظمت باقی نشاں ہے پھر بھی |
------------- |
ہو گا یہ دین غالب ارشد یقین رکھنا |
جس قدر بھی یہ چاہے کارِ گراں ہے پھر بھی |
------------- |
معلومات