پوچھا جو غمِ دل کی دوا ہے کہ نہیں ہے
معشوق نے دعویٰ یہ کیا ہے کہ نہیں ہے
مانا کہ ہے برباد محبت یہ دوانہ
کیا اس میں تمہاری بھی خطا ہے کہ نہیں ہے
پتھر بھی پگھل جائےبہاۓ ہیں یوں آنسو
ظالم پہ اثر ان کا ہوا ہے کہ نہیں ہے
ڈالی ہیں گلے میں جو کسی غیر کے بانہیں
بتلاؤ سراسر یہ جفا ہے کہ نہیں ہے
ناصر عزیز (ایڈووکیٹ)

0
31