‏مجھے لفظِ محبت پر
نئی اک نظم کہنی ہے
جسے پڑھ کر جسے سن کر
یہاں سب بے قراروں کو
نئی امید مل جائے۔
سنو تم مسکرا دو ناں
مجھے تمہید مل جائے

0
74