اے مِرے دلربا۔ تجھ سا کوئی نہیں
سرورِ انبیا تجھ سا کوئی نہیں
دیکھے ہیں لوگ ہم نے جہاں میں بہت
تجھ پہ آیا جیا تجھ سا کوئی نہیں
وہ جو حاتم بڑا ہی سخی تو مگر
کہتے ہیں اسخیا تجھ سا کوئی نہیں
مگر ! لگانے سے شعر میں ربط زیادہ مضبوط ہو گیا
بنتِ حاتم کو خیرات تم سے ملی
کہہ اٹھی وہ شہا تجھ سا کوئی نہیں
ایک کاسے سے بھرتے شکم دیکھ کر
صاحبوں نے کہا تجھ سا کوئی نہیں
جب اشارہ کیا چاند کو شق ہوا
پھر جہاں نے کہا تجھ سا کوئی نہیں
پہلے مصرع سے ربط مضبوط ہو گیا
ابتدائے رسالت ہے تم پر مبیں
تم ہی پر انتہا تجھ سا کوئی نہیں
یا نبی چشمِ سر سے وہ اسری کی رات
تم نے دیکھا خدا تجھ سا کوئی نہیں
اللہ نے کی سبھی عالمیں سے حبیب
تیری خلقت جدا تجھ سا کوئی نہیں
سرورِ کل ہو سردارِ کل بھی ہو تم
کہتے ہیں انبیا تجھ سا کوئی نہیں
فضل سے میں بنا ہوں تیرا امتی
تم پہ عاجز فدا تجھ سا کوئی نہیں
اب کا کلام پروفائل پر اشاعت کے قابل ہے

0
3