وفا کے عِوض بے وفائی نہ دینا |
بس اِک اِلتجا ہے جُدائی نہ دینا |
مُحبّت ہے تجھ سے کہ دیوانگی ہے |
سِوا تیرے کچھ بھی دِکھائی نہ دینا |
خُدا تُجھ سے اب میں یہی مانگتا ہوں |
کہ دُشمن کو مجھ تک رسائی نہ دینا |
مرے دل کی ہلچل مُجھے کہہ رہی ہے |
سِتمگر کے در پر دُہائی نہ دینا |
مَیں درویش بندہ ہوں میرے خدایا |
مُجھے خوئے بس خُود نُمائی نہ دینا |
اداسی کہ ہم اس مکاں پر کھڑے ہیں |
کہ آواز اپنی سنائی نہ دینا |
جو سارے زمانے سے بیگانہ کر دے |
تُو مانی کو وہ آشنائی نہ دینا |
معلومات