اکثر اپنا پیار جتانے آتا ہے
مَیں رُوٹھوں تو یار منانے آتا ہے
جو منزل اور رستے سے بے بہرہ ہو
وہ بھی مجھ کو راہ دکھانے آتا ہے
شہزادے کے بھیس میں کوئی راتوں کو
شہزادی کے خواب چُرانے آتا ہے
ایک دیا رکھتا ہے روشن،آنکھوں میں
جس سے من میں آگ لگانے آتا ہے
بھر جاتا ہے میری آنکھ میں آنسو وہ
جب جب پیار کے گیت سنانے آتا ہے
اس کی آنکھیں سب باتیں کہہ جاتی ہیں
وہ ہم سے ہر بات چھپانے آتا ہے
وہ کردار چمکتا رہتا ہے مانی
جو دنیا میں دیپ جلانے آتا ہے

0
43