دو دن کی زندگی میں نہ آنسو بہا ئیے |
کتنے بھی غمزدہ ہو سدا مسکرا ئیے |
تم کو ہے اختیار مجھے آزما ئیے |
پتھر کے دل پہ موم کا تیشہ جلا ئیے |
ہر مشکلِ حیات کو آساں بنا ئیے |
دل کے بجائے دل سے غموں کو مٹا ئیے |
پہلے ذرا نقاب یہ رخ سے اٹھا ئیے |
ہیں کون آپ سامنے آکر بتا ئیے |
دشواریاں بہت ہیں محبت کی راہ میں |
مجھ کو بھی ساتھ لیجئے تنہا نہ جائیے |
میرا خدا گواہ شکایت نہیں مجھے |
جی بھر کے آپ میرا تمسخر اڑا ئیے |
مدت سے اشکبار ہوں مغموم ہوں جناب |
خوشیوں کو میرے گھر کا بھی رستہ بتا ئیے |
کرنی ہو گر شراب پہ تنقید ناصحا |
تشریف آپ محفلِ احسنؔ میں لائیے |
معلومات