نبی پیارے سرور شہے دو جہاں
حسیں حسنِ ہستی حسن کی ہیں جاں
ہیں کون و مکاں کے یہی رازداں
جو تھے نور تب بھی نہ تھا جب زماں
ہے خیرات اُن سے دہر کا چمن
چلی جس سے کونین کی داستاں
ملا اُن سے ہستی کو سوزِ دروں
انہی کے لئے ہے ندا کن فکاں
نہ پوشیدہ اُن سے رہے دو سریٰ
دکھایا خدا نے انہیں لا مکاں
وہ ہادی وہ رہبر جو سلطان ہیں
ہیں آقا وہ سید دلِ سروراں
ہے بابِ نبی مشعلِ عارفاں
وہ امی لقب رہبرِ رہبراں
نہ محمود ڈر تو ہوئے گر زیاں
تو ہو جا نبی کا سجیں دو جہاں

5