شرمانے، جھجکنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
یک ٹک اسے تکنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
خود سے کبھی کھلنے کا الگ لطف ہے، خود میں |
بل کھا کے سمٹنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
سینوں میں دھڑکنے کا مزا اور ہے لیکن |
آنکھوں میں کھٹکنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
کیا خوب ہے تکتے مجھے رہنا ترا، پلکیں |
حیرت سے جھپکنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
ہاں خوش ہے مجھے تجھ سے یونہی روٹھ کے جانا |
پر جا کے پلٹنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
قربت بھی بہت خوب سہی، روزن و در سے |
چھپ کر تجھے تکنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
منزل پہ پہنچنے کی طلب خوب ہے لیکن |
راہوں میں بھٹکنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
کیا خوب ہے ڈالی سا لچکنا، پہ کسی کی |
باہوں میں مچلنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
خوبی ہی سہی پیار کی گرمی کی طلب بھی |
پر خود سے پگھلنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
محفل کا الگ رنگ ہے، محبوب کی لیکن |
گلیوں سے گزرنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
پھل یوں تو درختوں سے گرا کرتے ہیں، پک کر |
شاخوں سے ٹپکنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
کھلتا ہوا ہر پھول حبیب آپ ہو لیکن |
کلیوں سا چٹکنے کا مزا اور ہی کچھ ہے |
معلومات