عطا کر چٹپٹے اشعار ناصر
بیاں کر اپنے بھی افکار ناصر
لگن ہو تو پگھل جائے یہ لوہا
ہے آساں سب، نہ ہو بیزار ناصر
خدا بھی بخش دیگا لازمی تب
گناہوں کا جو کر اقرار ناصر
ارادے پختہ، پیہم کاوشیں ہوں
رہیں گی راہیں پھر ہموار ناصر
بلندی کی نشانی کون بھولے
دِلی کا وہ قُطٔب مِینار ناصر
رِفاہِ عام کے گر کام نا ہو
گنوائے کیسے تب معیار ناصر
جو اپنا نقش دل پر چھوڑتے ہیں
اَمر ہوتے ہیں وہ فنکار ناصؔر

0
64