ہو گئے ایسے پشیمان کہ بس
لے گئیں تہمتیں یوں جان کہ بس
میزباں بننے سے توبہ کر لی
اس قدر آئے ہیں مہمان کہ بس
شین اور قاف کی چونچ پر
آکے یوں بیٹھ گئی عین کہ بس
امتیاز اپنوں کا بیگانوں سے
میرے اللہ ترے انسان کہ بس
سبزیوں دالوں کے بڑھتے ہوئے نرخ
لے گئے کھینچ کے یوں جان کہ بس
قِصّۂ نکبت و افلاس نہ پوچھ
اب تو پکنے لگے یوں کان کہ بس

0
119