خود کو آزاد کہوں یا غمِ دوراں کا شکار |
کس سے فریاد کروں کس سے اندیشۂ دار |
کس کی دہلیز پہ سر رکھوں کسے اپنا کہوں |
کس سے امید رکھوں کس پہ ہو جاؤں نثار |
آج کچھ یوں شبِ مہتاب کی رسوائی ہوئی |
صبحِ خورشید قیامت بھی ہے ظلمت کا شکار |
ایک مدت سے ہے بیتاب قدم بوسی کو |
وہ جو جاتی ترے کوچے کو ہر اک راہ گزار |
اب تو وحشت سی مجھے ہونے لگی ہے ان سے |
جن کو قدرت نے بنایا رخِ لالہ و عذار |
کوئی ہم رازِ شبِ وحشتِ دل ہو تو کہوں |
چھا رہا ہے شفقِ دل پہ مرے کیسا غبار |
کوئی کاشانۂ الفت ہو کوئی گلشنِ دل |
بلبلِ باغِ غم و رنج جہاں پائے قرار |
کوئی ہنگامۂ ہستی سے مجھے چین ملے |
کوئی پژمردہ دل و جاں پہ چلے بادِ بہار |
مطلعِ دل کا کوئی مصرع اسے کیا بھائے |
مقطعِ جاں جسے منظور نہیں نغمہ نگار |
عکسِ محبوبِ رخِ لالہ نہیں میری غزل |
شاہئ رند بلا نوش پہ چھایا ہے خمار |
معلومات