جنم دن پر ہم کو نذرانہ محبت کا ملا |
کچھ تو جاناں سے ہمیں انعام فرحت کا ملا |
خواہشِ دیرینہ اک دن اپنی پوری ہو سکی |
شکر ہے پیغام آخر آج الفت کا ملا |
انتظارِ یار میں بےچینی کا اظہار تھا |
پھر سلامِ عشق جُھک جُھک کر عقیدت کا ملا |
خوب ہوتی ہے حفاظت اُن کے ہر سوغات کی |
ہے بھی سر آنکھوں پہ جو تحفہ مسرت کا ملا |
ٹیس گہری دل میں اُٹھتی ہے اگر یادیں نہ ہوں |
بھول جانے سے ہی اُن کو رنج حسرت کا ملا |
کیوں نہ احساں مند ناصؔر ہو سکے اس بات پر |
بزمِ عشرت میں جو دعوت نامہ شرکت کا ملا |
معلومات