الوداع اے فیض قرآں الوداع اے جان من |
تم سے ہو کر ہم جدا اب چلدۓ اپنے وطن |
تیرے آنگن میں گزارے دن بہت یاد آئیں گے |
تیری یادوں کو بَھلا کیسے بُھلا ہم پا ئیں گے |
تو ہماری شان ہے اور تو ہماری جان ہے |
تجھ پہ اللہ کی قسم اب جان بھی قربان ہے |
کیسے بھولیں آپ کے درسِ بخاری ہم جسیرؔ |
خوش بیانی پاک من اور علم کے جمِ غفیر |
کیسے بھولیں درس مسلم اےنصیرِؔ بزم جاں |
کیسے بھولیں تیری درسی گفتگوۓ ضوفشاں |
خوب یاد آۓ گی راسخؔ کی ہمیں ہرگفتگو |
چھوڑ کر عبدِ عزیزیؔ کو نہ پا ئیں گےسکوں |
خوب تڑپائیں گی اب تنویرؔ کی یادیں ہمیں |
نرم دل شیریں زباں انعامؔ کی باتیں ہمیں |
شاہ عالمؔ کی جدائی تازگی لے جاۓ گی |
فرقتِ مرغوبؔ غم کا آسماں دے جاۓ گی |
ہم تو واعظؔ سے بچھڑ کرغمزدہ ہونگے سدا |
بھول پائیں گے نہیں اقبالؔ کی اک اک ادا |
دوستو ممتازؔ اس پیارے چمن کی جان ہے |
اور خوشبو میں بسا اسلام اک گلدان ہے |
ہے دعا یونسؔ کی یہ گلشن سدا کِھلتا رہے |
تاقیامت فیض اس سے دہر کو ملتا رہے |
معلومات